اک تیر ی رفاقت (قسط ٩)
منصور ایک ماہ کی چھٹی لیکر بہن کی شادی کے لیے آ گئے اور وه ایک ماہ ایسے مصروف رہے کہ کبھی عائشہ سے کھل کر بات ہی نہ ہو پائی ہر وقت ماں کے پہلو میں بیٹھتے اور گھر کے سارے اخراجات کا حساب کتاب ماں کو بتاکر رقم سونپتے اور ساتھ میں ہاتھ رکھ کر دلاسہ دیتے کہ آپ فکر نہ کریں . رقم کی ضرورت پڑ جائے تو مجھے کال کردينا میں انتظام کردوں نگا ... دن تو گزر جاتا تھا گھڑی دو گھڑی نظر بھر اسے دیکھ لیتے.
چھپتی رہتی ہوں محبت ، لاج کہلاتی ہوں
نگاہ سے تیری نکھر سنور کر سنگار کہلاتی ہوں
بس رات میں ملاقات ہو جاتی تو منصور کو جی بھر دیکھ پاتی اور منصور کی ہر بات کو زیادہ توجہ سے سنتی رہتی کیوں کہ وہاں پردیس میں تنہا رہ کر وہ کتنے بےزار سے تھے . وه کم گو ہو جاتی . بار بار اصرار کرنے پر ذرا کچھ کہہ ڈالتی آپ خوش تو ہونا عائشہ منصور نے ایک رات سوال کر ڈالا. جی آپ کو اس طرح سے شک کیوں ہورہا ہے ؟ ارے نہیں بابا بس ایسے ہی رسما" پوچھ لیا. وہ اسکو اپنی آغوش میں بھرتے ہوے کہنے لگے .اچھا ! وه چپ ہوگئی
نرگس بھی اپنے گھر کی ہوگی عشو ! ہاں ! الله تیرا کوڑوں شکر ہے . اب میری ساری ذمہ داریاں مکمل ہوگئیں ۔ وہ سکون کی سانس لیتا ہوا فلک کو دیکھنے لگا .
اب ہم اپنے بارے میں سونچے گے عشو ،جی ،
تجھے شکایت کا موقعہ ہم کبھی نہ دیں نگے
اے زندگی تجھے ہم جى بھر کے جی لیں گے
خادمہ پیاری بی نے دروازه کھٹکھٹایا دونوں بیدار ہوگئے ارے پیاری بی تم؟ جی .. وہ بڑی بیگم صاحب آپ کو بلا رہی ہیں ، اچھا تم چلو میں ابھی آئی. وہ جلدی سے فرش اپ ہوکر ساس کے ہاں چلی گئی .
آپ نے یا د کیا امی ہاں دیکھو وہاں پر ميوه رکھا ہوا ہے . کاٹ کر منصور کو دینا ،جی وه میوه لے کر چلی گئی . پھر سے منصور کو ریاض جانے کا ٹائم آگیا . صرف ایک دن باقی تھا . چھٹی ختم ہونے کو . وه عائشہ سے جدائی کا غم لئیے لان میں ٹہل رہا تھا . خادمہ پیاری بی سارا کام نپٹا کر کے جانے کو ریڈی تھی . اچھا بڑی بیگم صاحب میں جاؤں ہاں ٹھیک ہے جاؤ ـ جانے کو باہر کا رخ کرتی ہوئی چلی گئی کچھ دیر بعد دوباره واپس آئی بیگم صاحب ہاں اب کیا ہے ؟ کل آنا ہے یا نہیں ؟ وه یک دم چونک سا گیا . صاب جی کل چلے جاتے نا تو پوچھی ، وه وہیں رک سا گیا . اب رئیسہ بیگم کشمکش میں پڑ گئی کیا جواب دے . فون کرونگی جاؤ جی وہ چلی گئ .
عائشہ جی ایک بات کا سچ سچ جواب دینا ، اففو ! اب کیا ہوا پہلے وعده کرو وہ ہاتھ سامنے رکھتا ہوا کہنے لگا . اب رات بہت ہوگئی کل اوکے اب مجھے نیند بہت آرہی ہے . نہیں اس کا خلاصہ ہو جائے پھر ارے بابا اب کیا ہوا . وہ ساری کیفیت کو بھانپ لی تھی وہ نوٹس کرچکی تھی پیاری بی کی باتیں منصور نے غور فرمالی ہے . پھر بھی انجان بنى بیٹھی رہی . اچھا جلدی بولیے وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھتی ہوئی پو چھی . پیاری بی ہر روز نہیں آتی کیا ؟ آتو رہی ہے . اور میرے جانے کے بعد ؟ وه .. وہ .. ان کی صحت ٹھیک نہیں تھی ناں اس لئے ... آپ وعده کری ہیں میڈم ذرا یاد فرما ئیں . اب ہے ہی کون آپ بھی ناں بے کار کی باتوں کو لے بیٹھے اس کا مطلب صرف میری آمد سےملازمہ اور میرے جانے کے بعد بند . وہ خاموش ہوگئی چلو اب سوجائیں وہ بھی لیٹ گیا،
کچھ دیر بعد عائشہ تو سو گئی لیکن منصور کو نیند نہیں آرہی تھی . اس انکشاف کے لئے وہ تیار نہیں تھا . پردیس جاکر اتنی ساری محنت ، اپنوں سے جدائی ، اور اچھی خاصی تنخواہ مگر پھر بھی میری بیوی کو آرام میسر نہیں ؟ کیا حاصل آخر کو میری دور رہنے کی وجہ کیا ہے ؟ کس کے لئے یہ میری محنت ؟ اسے کئی سوالات نے اسےگھیر ے میں لےرکھا تھا . يا میرے خدا یہ کیا ہو رہا ہے ؟ کون صیح ؟ کون غلط ؟ بازو سوتی عائشہ کو حسرت اور محبت سے دیکھتا رہا . اور یہ میری شریک حیات جو میری سب کچھ ہے کتنی پیاری ہے مجھے کسی قسم کا کوئی تناؤ یا ٹیشن دینا ہی نہیں چاہتی یہ تو میری میری عظیم نعمت ہے . لوگ خاوند کو مجازی خدا کہتے ہیں . مگر بیویاں بھی تو کسی مجازی خدا سے کم نہیں ہوسکتی ہیں . وہ بھی قربانیاں دیتی ہیں . وہ بھی تو اپنوں کے لئے کیا کچھ نہیں سونچتی وہ عائشہ کی پیشانی کو چومتا ہوا اس کے زلفوں میں دھیرے دھیرے انگلیاں پھیرتا رہا اسے اس طرح کرنے سے بہت تسکین محسوس ہو رہی تھی بے قرار دل کو قرار آ رہا تھا . عائشہ پر اس قدر محبت آرہی تھی پیار آ رہا تھا کہ اسکا بس چلتا تو وه اٹھا کر اسے کسی پریوں کے دیس میں لے جاتا ہاں وہ ایک پاکیزه پری تھی . جس کے دل میں کوئی برائی نہیں صرف اور صرف اچھائی . دوسروں کے لئے ہمیشہ نیک گمان رکھنے والی خود کی فکر نہ کرنے والی پری .
عائشہ پر اچانک بری خبر سن کر پہاڑ ٹوٹ پڑا کہ اس کی ماں اب اس دنیا میں نہیں رہی . عائشہ ہے تحاشہ روتی رہی. ایک ماں ہی تھی اس کی یہاں اپنی اب کس کے پاس جا ئے اور کس سے اپنا حال دل سنائے
ممتا کا وہ آنچل کہاں ملے گا
روپ ماں کا یہاں کون لے گا
منصور کو بھی اب فکر ہونے لگی کہ عائشہ کو جانے کے لئے ایک ماں کا گھر تھا وہ بھی نہیں رہا۔
منصور کے جانے کے بعد وہ بہت اداس ہوگئی تھی .
نرگس کی شادی ہوئے تین سال کا عرصہ ہوگیا الله تعالی نے ایک خوب صورت لڑکے دیکر اس گود بھر دی مگر عائشہ اور منصور کی شادی ہو ئے پانچ برس ہونے کو آرہے تھے مگر ان گود ابھی سونی ہی تھی .
چار بہنیں تو ماشاء الله سے صاحب اولاد تھیں . مگر رئیسہ بیگم کو بیٹے بہو کو بھی اولاد ہو ذرا بھی فکر نہ تھی
اسلام عليكم امی ! و علیکم اسلام بیٹے کیسے ہو . الحمد اللہ اور آپ ؟ الله کا فضل اور احسان ہے .. امی ایک بات کرنی تھی ہاں بولو بیٹے وہ آپ اور عائشہ دونوں کو یہاں بلوانا چاہتا ہوں . عمره کی سعادت بھی ہو جائے گی اور تھوڑی تفریح بھی ہوجائے گی . اگر آپ اجازت دیں تو میں ویزے کی تیاری کرلوں امی ؟ مجھے کچھ سونچنے کا موقعہ دوبیٹے کل جواب دونگی. جی بہتر امی اب جیسا مناسب سمجھے ٹھیک ہے الله حافظ ۰ الله حافظ بیٹا .( جاری ہے .....)
( باقی آئندہ)
(فہمیدہ تبسّم ریسرچ اسکالر جامعہ عثمانیہ)