غزل ٨
کچھ دیر تیری یادوں میں یونہی کھو جائیں گے
مدت جو ہوئی اب ذرا سا تمھارے ہم ہو جائیں گے
دوریاں اگر بڑھتی ہی جائیں تو بُرا تو نہیں
مگر تم ہی کہو بچھڑ کر کیا ہم جی پائیں گے
تم وہ ہیرا ہو جسے دنیا پتھر سمجھتی رہی
تراش کر تمھیں بہترجوہری ہم بن ہی جائیں گے
عرصہ دراز بعد ملاقات یار جو بہت خوب ہوگی
کیا یقین کہ وہ اپنے محبوب کو پہچان پائیں گے
سیاہ بادل آسمان پر دیکھ کر فکر میں وہ ڈوب گئے
یہ تو مخبر آسمانی ہیں بہاراں کی خبر دے جائیں گے
اس بلندی کی چاه نہ رکھے گی کبھی ہر گز بھی تبسّم
رسائی سے حبس کی رشتے جو پامال ہو جائیں گے
(فہمیدہ تبسّم ریسرچ اسکالر جامعہ عثمانیہ حیدرآباد)